ہائے ربا کتنی حسين آنکھيں ہيں !!!!
سچ ہے ایسا ملکوتی حسن اللہ کسی کسی کو ہی دیتا ہے ہے یہ کجرارے نينا اس پر سیاہ گھنيری پلکيں بڑی بڑی بادامی آنکھوں پرسایہ فگن رہتی ہیں۔۔۔۔
مجھے ياد ہے بڑے بھيا کی شادی ميں کتنے ہی جتن کر ڈالے تھے لاٸنر ، کاجل ، مسکارا ہر حربہ آذما ڈالا مگر پھر بھی ہماری آنکھيںفقط پھٹے ديدے ہی بن سکيں جو مذاق بنا بس نہ پوچھيں ۔۔۔۔
گلی میں اپنے چار باڈی گارڈز کے ساتھ داخل ہوتی ہے گویا کوئی شہزادی اپنے خادموں کے بیچ ایک ادائے بے نیازی سے چلی جارہیہے ہر کوئی اس کو دیکھنے کے لیے مچل رہا ہے ، کوئی سيلفی لينے کو بيتاب ہے تو کوئی اس کے ساتھ اپنی ٹک ٹاک ویڈیو وائرل کرنےکے خواب بن رہا ہے مگر وہ ....حسن کے ساتھ ساتھ مزاج بھی شاہانہ! مجال ہے جو کسی پر التفات کرے۔
کس شان سے سج دھج کر باوقار چال چلتی ہے ،اُس پر ٹخنوں کو چھوتی لمبی چوٹی کسی کا بھی دل موہ لینے کو کافی ہے ....... آپسکی بات ہے میں نے تو کئی بار نقلی پراندہ ڈال کر اس کی طرح چلنے کی کوشش بھی کری مگر ہائے ہماری قسمت ..... اس کمرے نماکمر نے بل کھا کر چوٹی تو نہ ہلائی ہمیں ہی گرا ڈالا اماں تو ڈر ہی گئيں کہ شايد اوپر والی منزل کی ديوار آگری اس سے پہلے کہ وہآکر گھر کا نقشہ چيک کرتيں تکليف چھپا کر جی کڑا کرکے انھيں يقين دلایا کہ یہ دھڑام کی آواز برابر سے آئی ہے ۔
اس پہ ستم اسکی گندمی رنگت دھوپ کی تمازت ميں مزيد چمک کر ديکھنے والے کی آنکھيں خيرہ کر ديتی ہے ،جب سے آئی ہے گویاپورے محلے کی جان بن گئی ہے ، ہر کوئی رشک بھری نظروں سے دیکھتا ہے ،آہیں بھرتا ہے ، اس کے بارے میں جاننے کی کوشش کرتاہے ، شايد ہی کوئی ہو جو اسکے قرب کا متمنی نہ ہو۔۔۔۔۔
ارے سنا آپ نے یہ شور ۔۔۔۔ شايد وہ آگئی ميں بھی بالکونی ميں اسکے ديدار کے لئے جا رہی ہوں پھر پتا نہیں کب آئے ۔۔۔۔ ہمارےساتھ والوں کے گھر کی گائے ۔
ازقلم
عنبر نفيس
30 july 2020
۹ ذوالحجہ ۱۴۴۱
Comments
Post a Comment